غسل کے وجوب یا کیفیت کو نہ جاننا

غسل کے وجوب یا کیفیت کو نہ جاننا

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

غسل کے وجوب یا کیفیت کو نہ جاننا

غسل کے وجوب اور کیفیت کے بارے میں جاہل شخص کا روزہ

124. جو شخص سن بلوغ تک پہنچا ہو لیکن غسل واجب ہونے کے بارے میں یا غسل کیسے کیا جاتا ہے اس بارے میں  کوئی علم نہ ہو اور تقریبا دس سال گزرنے کے بعد تقلید اورغسل واجب ہونے کے بارے میں متوجہ ہوجائے تو اسکا کیا حکم ہے؟ اور قضا نمازوں اور روزوں کے بارے میں ان کا وظیفہ کیا ہے؟
ج۔ جنابت کی حالت میں جو نمازیں پڑھی ہیں انکی قضا واجب ہےاور اسی طرح ان روزوں کی بھی قضا واجب ہے جب وہ جنب ہونے کو تو جانتا تھا لیکن روزہ رکھنے کے لئے مجنب پر غسل واجب ہونے کو نہیں جانتا تھا.

 

125. اگر کوئی شخص چند دن جنابت کی حالت میں روزہ رکھے اور   غسل جنابت روزہ صحیح ہونے کے لئے شرط ہونے کو نہیں جانتا ہو, کیا اس پر جنابت کی حالت میں رکھے گئے روزوں کا کفارہ  واجب ہے یا صرف قضا کافی ہے؟
ج۔ مذکورہ بالا صورت میں صرف قضا کافی ہے.

 

126. ایک جوان نادانی کی وجہ سے چودہ سال کی عمر سے پہلے اور اس کے بعد بھی استمناء کرتا رہا  جس کی وجہ سے اس سے منی خارج   ہوتی تھی لیکن منی خارج ہونےسے غسل واجب ہونے کو نہیں جانتا تھا , اسکا وظیفہ کیا ہے؟کیا جس مدت میں استمناء کرتا رہا تھا اور منی خارج ہوتی تھی اس کے لئے غسل واجب ہے؟ اور جو نمازیں اور روزے  گزشتہ سے اب تک جو جنابت کی حالت میں انجام پائے ہیں کیا وہ باطل اور انکی قضا واجب ہے؟
ج۔ اب تک اگر غسل نہیں کیا ہے تو جتنی بار بھی منی خارج ہوئی ہے سب کے لئے ایک ہی غسل کافی ہے اور تمام وہ نمازیں جو جنابت کی حالت میں پڑھنے کایقین ہو تو قضا کرے  اور اگر استمناء ماہ رمضان کی راتوں کو انجام پایا ہے اور  خودجنابت کے بارے میں اسے علم نہ ہو تو اسکے روزوں کی قضا واجب نہیں ہےاور صحیح ہونے کے حکم میں ہیں۔لیکن اگر خروج منی اور جنابت کا علم تو ہو لیکن  روزہ صحیح ہونے کے لئے غسل واجب ہونے کے بارے میں  اسے علم نہیں ہو  تو تمام ان روزوں کی قضا بجا لائے جو جنابت کی حالت میں رکھا ہے.

 

127. کیا جماع بلوغ کی نشانیوں میں سے ہے اور جماع انجام دینے سے شرعی احکام اس پر واجب ہوتی ہیں؟ اگر کسی کو یہ معلوم نہ ہو اور اسی طرح سے کئی سال گزر جائے , تو کیا اس پر جنابت کا غسل واجب ہے؟ اور اگر وہ اعمال جن میں جنابت سے پاک ہونا شرط ہے جیسے نماز اور روزہ, ان کو غسل جنابت سے پہلے بجا لائے تو کیا یہ اعمال باطل اور انکی قضا واجب ہے؟
ج۔  انزال اور خروج منی کےبغیر جماع بالغ ہونے کی نشانیوں میں سے نہیں ہے, لیکن جنابت کا باعث بنتا ہے اور جب بالغ ہوجائے تو غسل کرنا واجب ہے اور جب تک بلوغ کی نشانیوں میں سے کوئی ایک وجود میں نہ آئے شرعا اس پر بالغ ہونے کا حکم نہیں کیا جاسکتا ہے اور شرعی احکام پر وہ مکلف نہیں ہے۔ اور جو شخص بچپنے میں جماع کی وجہ سے مجنب ہوا ہے اور بالغ ہونے کے بعد غسل کئے بغیر  نماز پڑھا ہے یا روزہ رکھا ہے تو  نمازوں کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے لیکن جنابت کی نسبت لاعلم تھا تو روزوں کی قضا واجب نہیں ہے.

 

باطل غسل کے ساتھ روزہ رکھنا

128. میں غسل کرتے ہوئے پہلے دائیں طرف پھر سر اور پھر بائیں طرف کو دھوتا تھا اور اس حوالے سے کسی سے پوچھنے یا یا خود تحقیق کرنے میں کوتاہی کی ہے, میری نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ مذکورہ صورت میں غسل باطل ہے اور حدث کو رفع نہیں کرسکتا ہے اس لئے ایسے غسل سے پڑھی ہوئی نمازیں باطل  اور قضا واجب ہے, لیکن چونکہ  اس طرح کا غسل صحیح ہونے کا معتقد تھے اور جنابت پر باقی رہنا عمداً نہیں تھا اس لئے آپکے روزوں پر صحیح ہونے کا حکم کیا جاتا ہے.

 

129. کوئی شخص حکم شرعی نہ جاننے کی وجہ سے ایک مدت تک غسل کی ترتیب کی رعایت نہیں کرسکا ہے , اسکی نماز اور روزوں کا کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر غسل کو اس طرح سے انجام دیا ہے کہ شرعا باطل ہو,  تو اس حالت میں حدث اکبر کے ساتھ پڑھی ہوئی نمازوں کی قضا واجب ہے,  لیکن اگر اس طرح کا غسل صحیح ہونے کا معتقد تھا اور جنابت پر باقی رہنا عمداً نہیں تھا اس لئے آپکے روزوں پر صحیح ہونے کا حکم کیا جاتا ہے.

 

130. چند سال پہلے  “رسالہ چند مراجعچ” میں مقام معظم رہبری کا فتوای ,   دائیں اور بائیں طرف کے درمیان ترتیب کو کچھ اس طرح سے پایا کہ یہ ترتیب احتیاط واجب کی بنا پر ہے اور اس احتیاط میں کسی ایسے مجتہد کی طرف رجوع کیا جو ترتیب کو مستحب سمجھتا تھا, لیکن اب معلوم ہوا کہ آیت اللہ خامنہ ای کا فتوی  ترتیب واجب  ہونا ہے, میری ان دوسالوں کی نماز اور روزوں کا کیا حکم ہے؟
ج۔ گزشتہ نماز  اور روزوں پر صحیح ہونے کا حکم کیا جاتا ہے.

 

جنابت کا کوئی  ایک غسل باطل ہونے کے یقین کے ساتھ روزہ رکھنا

131. اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں تین بار غسل جنابت انجام دے, مثلا بیس, پچیس اور ستائیس تاریخ کو غسل کرے اور بعد میں یقین ہوجائے کہ ان میں سے ایک غسل باطل تھا تو  اس شخص کی نماز اور روزوں کا کیا حکم ہے؟
ج۔ انکا روزہ صحیح ہے لیکن بنابر احتیاط ,  ذمہ فارغ ہونے کا یقین حاصل ہونے تک نمازوں کی قضا بجالانا واجب ہے.

 

نجس پانی سے کئے ہوئےغسل سے روزہ رکھنا

132. اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں نجس پانی کے ساتھ غسل کرے اور ایک ہفتہ بعد پانی نجس ہونے کا علم حاصل ہوجائے تو اس مدت میں بجالائی  ہوئی  نماز اور روزوں کا کیا حکم ہے ؟
ج۔انکی نماز باطل اور قضا واجب ہے لیکن روزوں پر صحیح ہونے کا حکم کیا جاتا  ہے.

 

منی خارج ہونے کا احتمال اور روزہ دار کا فریضہ

133. ایک شخص موقتا ً ایسی بیماری میں مبتلا ہے کہ ہمیشہ پیشاب کے قطرے  ٹپکتے ہیں یعنی جب پیشاب کرتا ہے تو گھنٹہ بھر یا اس سے زیادہ دیر تک پیشاب کے قطرے ٹپکتے رہتے ہیں,اور بعض راتوں میں جنب ہوتا ہے اور  ایک گھنٹہ اذان سے قبل بیدار ہوتا ہے اور یہ احتمال دیتا ہے کہ پیشاب کے  قطروں کے ساتھ منی بھی خارج ہو جائے, ایسے میں ان کے روزوں کا کیا حکم ہے, اورطہار ت کے ساتھ روزہ شروع کرنے کے لئے اس کی کیا ذمہ داری ہے؟
ج۔ اگر  صبح کی اذان سے پہلے غسل یا غسل کے بدلے میں تیمم کر لے تو روزہ صحیح ہے چاہے غسل کے بعد بلا اختیار منی خارج کیوں نہ ہو.

 

منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.