ولایت مطلقہ سے مراد

ولایت مطلقہ سے مراد

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

 

س ٦٣: لفظ “ولایت مطلقہ” رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے زمانے میں اس معنی میں استعمال ہوتا تھا کہ اگر آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کسی شخص کو کسی بھی چیز کا حکم دیں تو اس کا بجالانا اس پر واجب تھا خواہ وہ کتنا ہی دشوار کام ہو، مثلاً اگر نبی کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کسی شخص کو خودکشی کا حکم دیں تو اس پر خودکشی کرنا واجب ہے اب سؤال یہ ہے کہ کیا آج بھی ولایت مطلقہ سے یہی مراد ہے ؟ اس بات کو مدنظررکھتے ہوئے کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) معصوم تھے اور اس زمانہ میں کوئی ولی معصوم نہیں ہے ؟
ج: جامع الشرائط فقیہ کی ولایت مطلقہ سے مراد یہ ہے کہ دین اسلام جو آسمانی مذاہب میں سے آخری اور قیامت کے دن تک باقی رہنے والا دین ہے، وہ حکومت کرنے والا اور معاشرے کے امور کی دیکھ بھال کرنے والا دین ہے ، پس اسلامی معاشرے کے تمام طبقات کے لئے ایک ولی امر، حاکم شرع اور قائد کاہونا ضروری ہے جو اسلام اور مسلمانوں کو دشمنوں کے شر سے بچائے، اسلامی نظام کا محافظ ہو ، معاشرے میں عدل قائم کرے ، طاقتور کو کمزور پر ظلم کرنے سے باز رکھے اور معاشرے کے ثقافتی ، سیاسی اور سماجی امور کی ترقی کے لئے وسائل فراہم کرے ۔ یہ کام: ہوسکتاہے مرحلہ اجرا میں بعض اشخاص کی خواہشات، ان کے مفادات اور آزادی سے ٹکراتاہو لہذا حاکم مسلمین پر واجب ہے کہ شرعی معیار کے مطابق راہبری والی عظیم ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ہر ضروری موقع پر اسلامی فقہ کی بنیاد پر موقف اختیار کرے اور ضروری احکام صادر کرے اور اسلام و مسلمین کے مفاد عامہ سے متعلق امور میں ولی فقیہ کے اختیارات اور تصمیمات معاشرے کے دیگر افراد کے اختیارات اور تصمیمات پر مقدم ہیں یہ ولایت مطلقہ کی مختصر سی وضاحت ہے۔

منبع: سائیٹ ہدانا نے حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.