مستحب روزہ کی نیت

مستحب روزہ کی نیت

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

مستحب روزہ کی نیت

قضا روزہ ہونے کے باوجود مستحب روزے کی نیت کرنا

59. جس پر رمضان کے روزہ کی قضا واجب ہو وہ مستحب روزہ نہیں رکھ سکتا ہے, چنانچہ بھول کر مستحب روزہ رکھے اور دن کے وقت یاد آئے  تو اسکا مستحب روزہ باطل ہوگا اب اگر ظہر سے پہلے ہو تو ماہ رمضان کے قضا روزہ کی نیت کرسکتا ہے اور روزہ صحیح ہوگا.

 

60. جس کے ذمے واجب روزہ ہے اور رکھنے کی قصد رکھتا ہے  لیکن کسی کام کی وجہ سے نہیں رکھ سکا مثلا  سورج طلوع ہونے کے بعد مسافرت پیش آئی اور سفر پہ چلا گیا اور بعد از ظہر واپس پلٹا , راستے میں بھی روزہ باطل کرنے والا کوئی کام سرزد نہیں ہوا ہے لیکن اب واجب روزہ کی نیت کا وقت فوت ہوچکا ہے, اور وہ دن بھی ایسا دن ہے جس میں روزہ رکھنا مستحب ہے, تو کیا یہ شخص مستحب روزے کی نیت کرسکتا ہے ؟

ج۔ اگر ماہ رمضان کا قضا روزہ  اس کے ذمے ہو تو مستحب روزہ کی نیت صحیح نہیں ہے اگرچہ واجب روزہ کی نیت کا وقت فوت ہوچکا ہو.

 

قضا کے بجائے مستحب روزہ کی نیت 

61. اگر کسی کو معلوم نہیں کہ کتنے دن کی قضا  اس پر ہے,  قضا روزہ ہونے کے باوجود مستحب روزہ رکھے,  اگر وہ معتقد ہو کہ اس پر قضا روزہ نہیں ہے  تو کیا یہ روزہ اسکا قضا محسوب ہوگا؟

ج۔ جن روزوں کو مستحب کی نیت سے رکھا ہے وہ اس کے قضا روزوں  کی جگہ نہیں لے سکتے ہیں.

 

62. جسکا باپ مرا ہو اور باپ پر قضا روزے تھے تو کیا  بڑا بیٹا مستحب روزہ رکھ سکتا ہے؟

ج۔ کوئی مانع نہیں ہے.

 

مستحب روزه کے ساتھ دیگر نیت کا اضافہ کرنا

63. پہلے ثواب کی خاطر مستحب روزوں کی نیت کی اور اسی وقت اپنا وزن کم کرنے کا عزم کیا اور یہ چیز باعث بنی کی روزہ رکھنے کی طرف زیادہ رغبت ایجاد ہوجائے, اس صورت میں میری نیت صحیح اور خالص خدا کے لئے ہے یا نہیں؟

ج۔  اگر بعد والا عزم اور تصمیم تبعی اور فرعی ہو اور آپکا اصل غرض روزہ رکھنا ہو تو اشکال نہیں ہے وگرنہ روزہ باطل ہے۔ اور اسیطرح اگر آپکا  روزہ رکھنے کا ہدف دونوں مشترک ہو تو بھی روزہ باطل ہے.

 

منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.