روزے کی حالت میں استمناء کا کفارہ

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

روزے کی حالت میں استمناء کا کفارہ

 

135. اگر مکلف جانتا ہو کہ استمناء سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اس کے باوجود وہ  جان بوجھ کر اس کا مرتکب ہو جائے تو کیا اس پر دونوں کفارے( اطعام اور روزے) واجب ہیں یا ایک کفارہ؟ 

ج۔ اگر جان بوجھ کر استمناء کرے اور منی بھی خارج ہوجائے تو  ا س پر دونوں کفارے واجب  نہیں ہیں (بلکہ ایک کفارہ واجب ہے) لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ دونوں کفارے  ادا کرے.

 

 

منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

2 تبصرے
  1. اعیان کہتے ہیں

    اگر مکلف کے استطاعت میں نا ہو کی وہ ایک بھی کفارہ ادا کرے تو ایسی حالت میں شریعت کیا حکم دیتی ہے

    1. حجت الاسلام مهدی طاها کہتے ہیں

      سلام علیکم
      جو روزے چھوٹ گئے ہوں ان کی قضا کسی بھی حال میں ساقط نہیں ہے لیکن کفارے میں اگر دو ماہ کے روزےیا ساٹھ مسکین کے کھانا کھلانے پر قادر نہیں ہے تو بقدر امکان فقیروں کو کھانا کھلائے اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر اتنی بھی قدرت نہیں رکھتا ہے تو صرف استغفار کافی ہے یعنی یہ کہ دل اور زبان سے کہے استغفر اللہ (خداوندا تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں).
      وفقکم الله لکل الخیر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.