روزہ اور اسیطرح کوئی شخص نظر کی اشتباہ کی وجہ سے پانچ بجے کو چار بجے کا تصور کرے اور سحری کھانے میں مشغول ہوجائے

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

آج کل روزمرہ امور کے ٹائم ٹیبل کے لئے گھڑی استعمال کی جاتی ہے  اور شہروں میں بلند عمارتوں کی وجہ سے طلوع فجر نہیں دیکھا جاسکتا ہے, اگر کوئی شخص اپنی گھڑی پر اعتماد کرتے ہوئے کہ جس میں ٹائم چار بج رہے تھے , سحری کھانے میں مشغول ہوجائے اور بعد میں پتہ چلے کہ گھڑی کی بیٹری ختم ہوئی تھی اور اصل ٹائم سوا چار بجے تھے, کیا ایسے شخص کا روزہ صحیح ہوگا؟ اور اسیطرح کوئی شخص نظر کی اشتباہ کی وجہ سے پانچ بجے کو چار بجے کا تصور کرے اور سحری کھانے میں مشغول ہوجائے  اور بعد میں اشتباہ  پر متوجہ ہوجائے اور معلوم ہوجائے کہ طلوع فجر کے بعد سحری کھایا ہے؟ کیا یہ روزہ صحیح ہے؟

ج۔ دونوں صورتوں میں , اگر گھڑی پر اعتماد کرنے سے رات کے باقی ہونے پر اطمینان حاصل ہوجائے اور بعد میں خلاف کشف ہوجائے , تو ماہ مبارک رمضان کا روزہ صحیح ہے.

منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.