حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے احکام

حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے احکام

حاملہ عورت کا روزہ

198- اگر حاملہ عورت یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا روزہ بچہ کے لئے نقصان دہ  ہے یا نہیں تو کیا اس پر روزہ واجب ہے؟

ج۔ اگر اس کے روزہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا ڈر ہو اور اس ڈر کی معقول وجہ بھی ہو تو روزہ ترک کرنا واجب ہے ورنہ اس پر روزہ رکھنا واجب ہے
ضرر کے خوف کی بنا پر حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا روزہ؛

199۔ ایک عورت  رمضان المبارک میں متواتر دو سال  حاملہ رہی ، ان دنوں میں روزہ رکھنے پر قادر نہیں تھی ، لیکن اب روزہ رکھنے پر قادر ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا اس پر کفارہ جمع واجب ہے یا صرف روزوں کی قضا بجالانی چاہیے؟ روزوں کی قضا بجالانے میں تاخير کے بارے میں کیا حکم ہے؟

ج- اگر شرعی عذر کی بنا پر رمضان المبارک میں روزہ نہیں رکھا ، تو اس کی صرف قضا  بجالانا  واجب ہے۔ اگر روزہ توڑنے میں اس کا عذر ، جنین یا بچے کے لئے روزہ کا ضرر اور نقصان ہو ، تو اس صورت میں روزہ کی قضا بجالانے کے علاوہ  ہر دن کے لئے فدیہ کے طور پر ایک مد طعام ادا کرنا چاہیے، اگر رمضان کے بعد قضا کو دوسرے ماہ رمضان تک بغیر کسی شرعی عذر کے تاخير کرے تو ایک اور فدیہ بھی اس پر واجب ہے یعنی ہر دن کے لئے ایک مد طعام کسی فقیر کو دینا چاہیےلیکن اگر اس کا عذر اپنے لئے  خوف ضرر کی صورت میں ہو تو اس کا حکم،  خوف ضرر کے تمام موارد کی طرح ہےکہ دوسرے سال رمضان تک اس  خوف کے استمرار کی صورت میں  اس کی قضا ساقط ہے اور صرف ہر دن کے بدلے ایک مد طعام کی ادائیگی واجب ہے۔

 

200. اگر ماہ رمضان میں روزہ رکھنا  خود حاملہ عورت یا دودھ پلانے والی عورت کے لیے مضر ہو  اور اگلے سال کے  ماہ رمضان  تک یہ ضرر باقی رہے, کیا یہ بھی  بیمار کے حکم میں ہے, اور قضا ساقط ہے اور فدیہ دینا کافی ہے؟

ج۔ بیمار کے حکم میں ہے.

 

منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.