اگر مکلف ماہ رمضان کی رات میں صبح کی اذان سے پہلے بیدار ہوجائے اور اپنے کو محتلم پائے اور دوبارہ اس امید سے سوجائے کہ اذان سے پہلے غسل کرنے

مجنب صبح کی اذان تک سونا
117. اگر مکلف ماہ رمضان کی رات میں صبح کی اذان سے پہلے بیدار ہوجائے اور اپنے کو محتلم پائے اور دوبارہ اس امید سے سوجائے کہ اذان سے پہلے غسل کرنے کے لئے بیدار ہوجائے گا, اور سورج طلوع ہونے تک سوتا رہے اور غسل کو اذان ظہر تک تاخیر کرے اور ظہر کی اذان کے بعد غسل کرکے نماز ظہر اور عصر پڑھے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ سوال کے مفروضہ میں پہلی نیند ہے اور اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر دوبارہ سوجائے اور صبح تک بیدار نہ ہوسکے تو اس دن کی قضا بجا لائے.
منبع: سائیٹ ہدانا نے آیت اللہ العظمی حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا