کیا مرجع کے انتخاب کیلئے کسی کو وکیل بنایا جاسکتاہے جیسے بیٹا باپ کو یا شاگرد استاد کو وکیل بنادے ؟

س٢٦: کیا مرجع کے انتخاب کیلئے کسی کو وکیل بنایا جاسکتاہے جیسے بیٹا باپ کو یا شاگرد استاد کو وکیل بنادے ؟
ج: اگر وکالت سے مراد جامع الشرائط مجتہد کے بارے میں تحقیق اور جستجو کو باپ، استاد یا مربی و غیرہ کے سپرد کرنا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر انکے قول سے یقین یا اطمینان حاصل ہوجائے یا اس میں گواہی دینے کے شرائط موجود ہوں تو شرعی لحاظ سے انکا قول قابل اعتبار ہے ۔
منبع: سائیٹ ہدانا نے حضرت آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے استفتائات سے اخذ کیا